رات کا وقت تھا اور گاؤں کی سڑکیں سنسان تھی۔ ایک پرانا مکان گاؤں کے باہر ایک پہاڑی پر کھڑا تھا جسے لوگ اندھیرے کا گھر کہتے تھے۔ اس گھر کے بارے میں مشہور تھا کہ جو بھی وہاں جاتا ہے وہ کبھی واپس نہیں آتا۔
عمیر ایک بہت بہادر لڑکا تھا ہمیشہ کہانیوں کو مذاق سمجھتا تھا۔ ایک دن اس کے دوستوں نے شرط لگائی کہ اگر عمیر واقعی تم بہادر ہو تو تمہیں اس گھر میں جا کر کچھ وقت گزارنا ہوگا۔ عمیر نے کہا یہ تو بہت آسان ہے اور اس نے شرط قبول کر لی۔اور اس گھر میں جانے کا فیصلہ کیا ۔

اگلی رات عمیر اس پرانے گھر کی طرف روانہ ہوا۔ جب وہ گھر کے قریب پہنچا تو سرد ہوائیں چلنے لگی اور فضا میں عجیب سی خاموشی چھا گئی۔ دروازہ خود بخود کھل گیا جیسے عمیر کا انتظار کر رہا ہو۔عمیر جب گھر کے اندر داخل ہوا۔ گھر کے اندر ہر چیز پرانے زمانے کی تھی دیواریں ٹوٹی ہوئی اور فرنیچر پر گرد جمی ہوئی تھی۔ اچانک اس کو اپنے پیچھے کسی کے قدموں کی آواز سنائی دینے لگی۔ اس نے پلٹ کر دیکھا لیکن وہاں کوئی نہیں تھا۔ اس کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا لیکن اس نے خود کو ہمت دلائی اور چلتا رہا۔وہ ایک کمرے میں داخل ہوا جہاں ایک پرانا آئینہ لگا ہوا تھا۔ جیسے ہی عمیر آئینے کے سامنے آیا اس کی نظر اپنے عکس پر پڑی۔ لیکن آئینے میں نظر آنے والا شخص عمیر نہیں تھا۔ وہ کوئی اور تھا۔ایک خوفناک چہرہ آنکھیں سرخ اور مسکراہٹ شیطانی تھی
اچانک آئینہ زور سے ہلنے لگا اور اس میں سے ایک ہاتھ نکل کر عمیر کی طرف بڑھا۔ عمیر نے پیچھے ہٹنے کی کوشش کی لیکن اس کے قدم زمین سے چپک گئے جیسے کوئی اسے جکڑ رہا ہو۔ آئینہ سے آواز آئی تم بھی ہمارے قیدی بننے والے ہو۔
عمیر کا چراغ بجھ گیا اور پورے گھر میں گہرا اندھیرا چھا گیا۔ وہ چیخنا چاہتا تھا،لیکن اس کی آواز بند ہو گئی تھی۔ اچانک دروازے زور زور سے بند ہونے لگے اور قدموں کی آوازیں تیز ہو گئیں۔ کوئی اس کے قریب آ رہا تھا۔پھر اچانک سب کچھ خاموش ہو گیا۔ عمیر وہی بے حس و حرکت کھڑا رہا۔ جب صبح ہوئی اور اس کے دوست اسے لینے آئے تو مکان خالی تھا۔ عمیر کہیں بھی نہیں تھا۔ صرف ایک آئینہ دیوار پر لٹکا تھا اور اس میں عمیر کی تصویر ہمیشہ کے لیے قید تھی